محبت کا آخری سفر
محبت کا آخری سفر از پری وش تالپور قسط نمبر8
"میڈم حاجرہ کے منہ سے اتنا کچھ سننے کے بعد وہ اس سے اور بھی زیادہ نفرت کرنے لگی تھی"
"عائشہ میری بات سنو "
"مجھے کچھ نہیں سننا ہے چلے جاو یہاں سے اور اپنے والدین کو لے جاو پتا نہیں انہیں بھی کون سی کہانی سناکر لے آئے ہو میرے گھر "
"عائشہ نے تیز آواز میں کہتے ہوئے اسے باہر کا رستہ دکھایا"
"عائشہ میں تم سے محبت کرتا ہوں میرا یقین کرو اس دن پارک میں تمہیں دیکھ کر مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آیا کیا کہوں میں خود الجھا ہوا تھا مگر اب مجھے احساس ہوا ہے میں تم سے الگ نہیں رہ سکتا "
"ایک بار پھر اس نے بہت پہلے کہے گئے جملے دہرائے مگر اب وقت بدل چکا تھا حالات بہت سی حقیقت دکھا چکے تھے اسے"
"بس یا اور کچھ "
"عائشہ نے لاپرواہی سے کہا "
"مجھے پتا ہے تم مجھ سے ناراض ہو مگر میں تمہارے سارے گلے شکوے ختم کر دوں گا چلو شاباش اب میرے امی ابو سے اچھے سے ملو پھر ہم بیٹھ کر قریب کی کوئی شادی کی ڈیٹ فکس کرتے ہیں ، اب تو خوش ہو جاو کے میں تم سے شادی کر رہا ہوں اور سچے دل سے تمہیں اپنا بنا رہا ہوں،
"عائشہ کی آنکھیں پھٹ پڑیں "
"شادی"
"اس نے اپنی زبان پر لفظ دہرائے"
"ہاں جان شادی میں قندیل سے انگیجمنٹ توڑ چکا ہوں حالانکہ میں اسے پسند کرتا تھا مگر عائشہ تم سے ملنے کے بعد مجھے نہیں یاد میں نے کبھی قندیل کو سوچا ہو ، مجھے صرف تم سے محبت ہے میں اگر تمہیں سچ بتاتا تو تم مجھ سے دور ہو جاتیں اور میں نہیں چاہتا تھا ایسا ، میں ایک اور سچ بھی بتاوں گا ، میں نے اور بھی بہت سی لڑکیوں سے فلرٹ کیے مگر تمہارے بعد قسم کھاتا ہوں تم میری زندگی میں وہ آخری لڑکی ہو اس کے بعد میں نے کبھی آنکھ اٹھاکر نہیں دیکھا کسی کو میں اب کبھی تمہیں شکایت کا موقع نہیں دونگا "
"آریان اس کے سامنے کھڑا بول رہا تھا وہ اس کے بعد کچھ نا بولی بہت دیر تک خاموش کھڑی رہی"
"اگر تمہاری باتیں اس سے ختم ہوگئی ہوں تو اس سے شادی کی تاریخ پوچھ لو کب دے رہی ہے"
"آریان کی امی کی آواز آئی جو بڑی ناگواری سے بول رہی تھی "
"ہاں عائشہ آو "
"آریان نے اس کا ہاتھ پکڑ کر لے جانا چاہا مگر وہ نہیں ہلی"
"عائشہ"
"آریان نے ایک بار پھر آواز دی "
"عائشہ نے آہستہ سے اپنا ہاتھ اس کی گرفت سے آزاد کیا "
"آپ کو نہیں پتا "
"اس نے الٹا اس سے سوال کیا "
"کیا "
"آریان نے پوچھا"
"آپ کی پھپھو نے آپ کو نہیں بتایا کہ میرا رشتہ ان کے بیٹے واصف سے ہو چکا ہے"
"اس نے بڑے آرام سے بہت دفع سوچنے کے بعد کھلا اعلان کردیا"
"آریان اپنی جگہ بت بنا کھڑا ہوگیا بنا پلک چھپکے عائشہ کو دیکھ رہا تھا پھر اس نے اپنے والدین کو دیکھا وہ بھی عائشہ کو ہی دیکھ رہے تھے"
"ایسا کیسے ہو سکتا ہے اگر حاجرہ نے رشتہ کیا ہوتا تو وہ سب سے پہلے مجھے بتاتی "
"آریان کے ڈیڈ نے کہا "
"ٹھیک ہے میں ابھی کال ملاتی ہوں میم کو آپ خود ہی پوچھ لیں "
"اس نے کال ملائی سلام دعا کے بعد عائشہ اصل بات پر آئی "
"آپ کا بھانجا ڈاکٹر آریان آیا ہے میرا رشتہ لے کر شاید آپ نے میرے اور واصف کے رشتے کے بارے میں کسی کو آگاہ نہیں کیا"
"عائشہ نے بڑی چالاکی سے جھوٹ بولا حاجرہ میڈم ساری بات سمجھ گئیں"
"آپ پہلے مجھے بتائے یے رشتہ آپ نے اپنی دل کی رضامندی سے قبول کیا ہے یا آریان کے دباو میں جذباتی فیصلہ ہے"
"پہلی بات آپ نے صحیح کی ہے میم یے لیجیے اب آپ انہیں بھی بتا دیں تاکہ انہیں بھی تسلی ہو جائے کے میں آپ کی بہو ہوں"
"اس نے فون آریان کی طرف بڑھایا آریان نے چھپٹتے ہوئے فون لیا "
"ہیلو پھپھو "
"ہاں آریان عائشہ سچ کہہ رہی ہے"